خاطر داریاں

PKR400.00
In stock
SKU
خاطر داریاں

بینا صدیقی کی کیا بات ہے ۔نام کی مناسبت سے دانا و بینا ہیں، ان کی ہر کہانی بہت اچھی ہے۔ ۔ ان کے کردار رافع اور راکع فسادیوں سے محتاط رہنے کا سبق دیتے ہیں۔ ان کی تحاریر میں نوجوانوں کے مسئلوں کی بخوبی عکاسی کی جاتی ہے۔اب ماشاء اللہ بینا پختہ کہانی کار ہوچکی ہیں۔ ان کا ’’قصہ ایک شادی کا‘‘حسبِ روایت دلچسپ ہے۔ ان بچوں نے نفیسہ پھپو کے بیٹے کی شادی پہ بہت خرچہ کرادیا۔ محترمہ دانا ، بینا کے جملوں میں برجستگی ہوتی ہے۔
ان کی کہانی’’صفر کا سفر‘‘بہت دلچسپ ہے اور سبق آموز بھی۔۔۔ چھوٹی چھوٹی باتوں کو لے کر بینا صدیقی بڑی کہانی بُن ڈالتی ہیں۔ ویسے تو یہ ایک محاورہ ہے’’بات کا بتنگڑ بنانا‘‘لیکن بینا پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔وہ بات سے بات نکالتی ہیں اور آخر میں یہ سبق کہ ’’صفر کہیں بھی اور کسے بھی ملاہو، اس کاغصہ اُتار کے اپنوں کو صفر نہیں کرنا چاہئے‘‘۔عموماًیہ ہوتا ہے کہ باہر ڈانٹ کھا کے آنے والے اپنے گھر والوں پر غصہ نکالتے ہیں۔ کہانی ’’جہیز کی بطخ‘‘پر لطف ہے ۔ کئی جملے کمال کے ہیں اور اُن میں ایک بڑ ی ادیب بننے کی پوری پوری صلاحیت ہے بلکہ وہ بن چکی ہیں۔۔۔ تحریر میں پختگی ہے۔۔ خاص طور پہ یہ جملہ بہت مزے کا ہے کہ :
’’ہمارے گھر کی اکثر چیزوں کا منہ کھلا ہی ر ہتا ہے‘‘
بینا کی ’’الف کی طرح سیدھی اردو‘‘بر وقت ہے۔ اردو کا حال واقعی ابتر ہے۔اردو سے اس بے اعتنائی کی اصل ذمے داری والدین پر ہے۔ انگلش اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کو گھر پہ اردو سکھائی جاسکتی ہے۔ ’’کاہل میاں‘‘میں بینا نے بڑی اچھی طرح سے سستی اور کاہلی سے پرہیز کا سبق دیا ہے۔ ۔’’بھلکڑ‘‘کو مہمان بنا کے بینا صدیقی نے اچھا لکھنے کی روایت کو برقرار رکھا ہے۔ بینا بہت خوبصورت انداز میں بچوں کو روزمرہ زندگی کی چھوٹی چھوٹی حقیقتوں سے روشنا س کراتی ہیں۔

a lighthouse